History Will Absolve Me
تاریخ مجھے بری کر دے گی
یہ کتاب ایک انقلابی کی وہ گواہی ہے جو ظلم کے کٹہرے میں بھی حق اور عوام کے مقدر کا مقدمہ پوری جرأت سے پیش کرتی ہے۔
مصنف: فیڈل کاسترو ، ترجمہ شمیم فیضی
فیڈل کاسترو کی یہ تاریخی کتاب محض الفاظ کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک انقلابی روح کی صدائے احتجاج ہے۔ یہ کتاب نہ صرف ایک سیاسی منشور ہے بلکہ ایک اخلاقی استدلال، ایک فکری مقدمہ اور ایک انسان دوست نظریے کی دلی پکار بھی ہے،ایسی پکار جو ناانصافی، استحصال اور آمریت کے خلاف ابھری اور جو آج بھی حریت پسند اذہان کے لیے ایک مشعل راہ ہے۔کاسترو نے اس کے اقتباسات 1953 میں موناڈا بیرک حملے کے بعد اپنی عدالت میں دفاع کے طور پر پیش کئے تھے، لیکن اس کی معنویت ایک وقتی مقدمے سے کہیں آگے ہے۔ وہ اپنے الفاظ میں مظلوم عوام کی بھوک، تعلیم سے محرومی، صحت کی سہولیات کی کمی اور بدعنوانی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ پیش کرتے ہیں۔کاسترو کی دلیل سادہ مگر بے حد پُراثر ہے :کہ اگر کسی حکومت کا نظام عوام کی بنیادی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہو، تو اس کے خلاف اٹھنا نہ صرف جائز بلکہ فرض بن جاتا ہے۔یہ کتاب ایک رہنما کی بصیرت، ایک قانون دان کی فصاحت اور ایک انقلابی کے جذبات کی آمیزش ہے۔ کاسترو اپنی گرفتاری کو شکست نہیں سمجھتے تھے، بلکہ اسے سچ بولنے کے ایک نادر موقع میں بدل دیتے ہیں۔ ان کی پُراعتماد پکار ’’تاریخ مجھے بری الذمہ قرار دے گی‘‘ محض دفاعی جملہ نہیں بلکہ مستقبل سے ایک گہرا اعتماد ہے کہ وقت آخرکار حق اور عدل کے ساتھ کھڑا ہو گا۔
یہ کتاب ان تمام لوگوں کے لیے ایک تحریکی پیغام ہے جو ظلم کے خلاف آواز اٹھانا چاہتے ہیں مگر وقت، طاقت یا خوف کے سامنے خود کو کمزور محسوس کرتے ہیں۔ یہ کتاب ہمیں سکھاتی ہے کہ الفاظ جب حق پر مبنی ہوں تو وہ گولہ بارود سے بھی زیادہ طاقتور ہو سکتے ہیں۔
Reviews
There are no reviews yet.