سلطنت ِ عثمانیہ
عروج وزوال کی مکمل تاریخ
عثمانی ترک، جن کا نام ان کے پہلے فرمانروا عثمان خان سے منسوب ہے،ایشیائے کوچک میں پہلے خانہ بدوشوں کی حیثیت سے داخل ہوئے۔ ان خانہ بدوش ترک قبائل نے سلجوقی ولایتوں کی بنیاد رکھ کر مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور یورپ کے وسط اناطولیہ کی سرزمین پر ایک نئے تاریخی دَور کی ابتدا کی۔ اور پھر انہی کے بطن سے عثمانی سلطنت کا آغاز ہوا جس کی سرحدیں تین براعظموں اور پانچ صدیوں تک پھیل گئیں۔ قسطنطنیہ جیسا اہم یورپی شہر اس سلطنت کا پایہ تخت بن کر سلطنت ِعثمانیہ کی پہچان بن گیا۔ اس سلطنت کی تاریخ کئی حوالوں سے اہم ہے کہ عثمانیوں نے رومیوں اور بازنطینیوں کی جگہ ایک خلا کو پُر کرکے نئی ترک تہذیب کی بنیاد رکھی۔ سلطنت ِ عثمانیہ کو اسلامی تاریخ کا اہم ترین باب قرار دیا جاتا ہے جس نے تین براعظموں کی لاتعداد ثقافتوں اور خطوں پر اپنا پرچم سربلند کردیا۔ عثمانی تاریخ وتہذیب ترکوں کی ہی میراث نہیں بلکہ غیرترک مسلمان بھی اسے اپنی میراث سمجھتے ہیں۔ عرب، ہند، فارس، انڈونیشیا، چین، ترکی، وسطی ایشیا اور کاکیشیا جہاں جہاں مسلمان بستے ہیں، وہ عثمانی دَور کو محبت اور فخر سے یادکرتے ہیں۔ اس دَور کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ عثمانیوں نے زیرحکمرانی خطوں میں بسنے والے غیرمسلموں پر کوئی جبر نہیں کیا۔ اسی حکمت عملی نے عثمانیوں کو پانچ صدیاں مختلف خطوں، قوموں، تہذیبوں، ثقافتوں پر حکمرانی کرنے کے مواقع فراہم کردئیے۔ آج کی جدید دنیا میں بھی عثمانی تاریخ وتہذیب اور عثمانی سلطنت کو بڑی دلچسپی کے ساتھ پڑھا جاتا ہے۔ ترکوں نے اسلام کی جوگراں قدر خدمات انجام دی ہیں، دفاع وجہاد کے فرض کو، جس سرفروشی سے ادا کیا ہے، اس کا اعتراف جتنا بھی کیا جائے کم ہے، صرف یہی ایک بات ہر اس تالیف کے لیے معقول وجہ ہوسکتی ہے، جو عثمانی ترکوں کے کارناموں پر ترتیب دی جائے۔ اس کتاب کی ترتیب میں عثمانی ترکوں کی تاریخ سے متعلق انگریزی، عربی اور فارسی کی مستند ترین کتابوں، نیز بعض منتخب ترکی اور فرانسیسی تاریخوں کے ترجموں سے مدد لی گئی ہے اور تلاش وتحقیق کے حوالے سے یہ ایک جامع اور مستند کتاب ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.