ہم نے تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا
برصغیر کا المیہ
اقتدار، فرقہ واریت اور تقسیم
برصغیر کی آزادی کے بعد مسلمان لگا تار آزمائشوں سے دو چار رہے ہیں۔ یہ مسلمانوں کا المیہ ہے کہ باوقار کر سیوں پربیٹھے مسلمان عام طور پر احساس کمتری کے شکار ہیں یا اپنی خودغرضیوں کے۔وہ ڈرتے ہیں کہ لوگ انہیں ’’فرقہ پرست‘‘ نہ کہہ دیں۔ اسی فکر میں مسلمانوں پر ہونے والی نا انصافیوں کو وہ دیکھ رہے ہوتے ہیں ، لیکن اس کے حل کے لئے پہل کرنے کی ہمت نہیں کرپاتے۔یہ المیہ ہے کہ 1857 کی بغاوت کو سختی سے کچل دینے کے بعد انگریزوں نے فورٹ ولیم کالج کی سوچی سمجھی’’ میکالے پالیسی‘‘ کے تحت فکری ہتھیار کو اپنایا اور یہاں کے لوگوں کی ذہنیت کو بدلنے کی ہمہ گیر مہم چلائی اور کچھ دنوں کے بعد ہی وہ اپنے مقصد میں پوری طرح کامیاب ہوئے۔ مراعات یافتہ مصنفوں اور مؤرخوں نے انگریزوں کی نپی تلی پالیسیوں کے تحت ایسے فرضی حقائق کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا، جو زیادہ تر بے بنیاد تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ جو ذہنیت فروغ پائی، اس ماحول میں ’’وہائٹ مینس برڈن‘‘ کی سازشی پالیسی کامیاب ہوگئی۔ ان مصنفوں اور مؤرخوں نے جو گمراہ کن حقائق پروئے، ان کو صحیح مان لینے کی وجہ سے ہندستانیوں کی دو اہم اکائیوں کے بیچ نفرت کی کھائی بڑھتی گئی۔ ہندستان پر قبائلی حملوںکا سلسلہ بہت طویل رہا ہے۔ اسی ضمن میں مسلمانوں کے حملے بھی ہوئے۔ ان کی کچھ زیادتیاں بھی ضرور رہی ہوں گی، کیونکہ تاریخِ عالم کا عہد وسطی اس کے لئے مشہور ہے۔ ان جملوںکی داستانوں کو فوقیت دیتے ہوئے بُری نیت سے خوب مرچ مسالہ لگا کر پیش کیا گیا، جس کا نتیجہ اس برصغیر کے لئے اچھا ثابت نہیں ہوا۔
Indo Pak Ka Almeya
₨800.00 ₨720.00
مصنف: ڈاکٹر رضی احمد
ترجمہ: ڈاکٹر محمد ذاکر حسین
* Rs.150 Flat Delivery Charges on Orders below Rs.1500
* Free Delivery on Sale/Bundle Offers & Orders of Rs.1500, Select Free Delivery upon checkout
Categories: New Arrivals, Politics
Be the first to review “Indo Pak Ka Almeya” Cancel reply
Related products
Sale!
Sale!
Sale!
Sale!
Sale!
Sale!
Sale!
Sale!
Reviews
There are no reviews yet.