تاریخ و داستان زوال یہود
بنی اسرائیل کے مستند صحا ئف،عہد نامہ عتیق اور مقدس کتابوں سے ماخوز
اُس قوم کی درد ناک داستان ، جس نے یونان، روما، مصر یا ہندوستان کی طرح مستقل یاد گاریں نہیں چھوڑیں۔ اُس نے کوئی تیمور یا ہینی بال پیدا نہیں کیا۔ کوئی پتھر اور چونے کی عمارت اُس پر فاتحہ خوانی کو باقی نہیں۔ اُس کا رقبہ حکومت کبھی وسیع نہ تھا۔ دنیا کی ملکی اور تمدنی تاریخ پر اُس کا مستقل اثر کبھی نہ ہوا۔ اُس نے سائنس میں کوئی ترقی نہیں کی، علوم و فنون، نقوش و نیر نجات میں اختراعات نہیں کیں۔ تجارت و زراعت میں ایجادات سے دنیا کو بہرہ مند نہیں کیا۔ شجاعت و مردانگی میں بھی شہرت نہیں پائی۔ وہ سر زمین شام کے ایک مختصر صوبہ میں آباد تھی اور اُس کی مردم شماری کبھی سات نقطوں سے آگے نہیں بڑھی۔لیکن اس کا نام نیک ہنوز زندہ ہے۔ اُس کی تاریخ محفوظ و منقوش ہے اور اُس کے سوانح حیات میں ایک خاص دلکشی ہے جو تمام دیگر اتوام و طل کی تواریخ سے مختلف ہے۔
اِس قوم کے برگزیدہ افراد نے اخلاقیات، روحانیات اور الہٰیات کا ایسا دلکش ترانہ سنایا کہ یونان کا فلسفہ فراموش ہو جائے۔ روما کے قوانین ناپید ہو جائیں۔ اُن کا سکھایا ہوا علم آخرت دنیا کے تین شائستہ مذاہب (یعنی یہود، مسیحی اور مسلمان) کا سرچشمہ ہے۔ ۔آج دنیا میں حضرت ابراہیمؑ و اسماعیلؑ، استحاقؑ، یعقوبؑ، یوسفؑ و موسیٰؑ کو جو شہرت عام حاصل ہے وہ مہانسرائے عالم کے کسی بڑے سے بڑے فاتح یا زبردست سے زبردست شہنشاہ کو نصیب نہ ہوئی۔یہ کتاب حقیقتاً یہود کی درد انگیز تاریخ کا اجمالی خاکہ اور اُن کی ہمعصر و ہمسر قوموں کے کارناموں کا خلاصہ ہے۔ مگر واقعات و سوانح قصص و حکایات کی طرح بیان کیے ہیں اور عہد قدیم کی ایک شاندار قوم کا احوال داستان زوال کے عنوان سے نذر کیا گیا ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.